واشنگٹن،26ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)قوام متحدہ میں امریکہ کے مندوب نے شام کے شہر حلب میں بمباری کے تناظر میں روس پر بربریت کا الزام عائد کیا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں امریکی سفیر سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ روس نے کونسل کو شام میں اپنی کارروائی کے بارے میں جو بتایا وہ صاف جھوٹ تھا۔شام میں حقوق انسانی کے کارکنوں کے مطابق حلب میں شامی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے خاتمے کے اعلان کے بعد سے اب تک ایک ہفتے کے دوران دو سو سے زیادہ عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔امریکی سفیر سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ روس شام میں انسداد دہشت گردی میں نہیں بلکہ بربریت میں ملوث ہے۔سمانتھا پاور نے سلامتی کونسل میں بتایا کہ روس اور شام نے حلب میں حکومت مخالف باغیوں پر جنگ مسلط کی ہوئی ہے اور وہ جنگی جرائم کے مرتکب بھی ہوسکتے ہیں۔دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ شامی فوجیں حلب میں عام شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچا کر شہر سے دہشت گردوں کو نکالنے کی کوشش کر رہی تھیں۔روسی سفیر وتالی شرکن نے یہ نہیں کہا کہ اس میں روسی فوجیں بھی شامل تھیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ شام میں امن کا قیام اب تقریباً ناممکن کام ہے۔سمانتھا پاور کا کہنا تھا کہ امن کے بجائے، روس اور اسد جنگ کر رہے ہیں۔ شامیوں کو جان بچانے والی امداد فراہم کرنے کے بجائے روس اور اسد ہسپتالوں اور طبی عملے پر بمباری کر رہے ہیں۔اجلاس کے دوران کئی ممبران کی جانب سے کہا گیا کہ پیر کو روس کی جانب سے امدادی قافلے پر بمباری کرنے پر جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جا سکتا ہے۔دوسری جانب روس نے اس حملے کی تردید کی ہے جس میں 31امدادی ٹرکوں میں سے 18ٹرک تباہ ہوگئے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس تباہی کی ذمہ دار باغیوں کی بمباری یا امریکی ڈرون ہیں۔روس کی جانب سے جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کے خاتمے کے بعد حلب میں بمباری کی بھی تردید کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ شام کا شمالی شہر حلب ملک میں جاری پانچ سالہ خانہ جنگی میں اہم جنگی محاذ رہا ہے۔
اتوار کو فلاحی تنظیم سیو دی چلڈرن کا کہنا تھا کہ وہاں موجود امدادی کارکنوں کے مطابق ملبے سے نکالے گئے زخمی اور ہلاک ہونے والے افراد میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔ایک ہسپتال کے مطابق سینچر کو ہسپتال میں 43فیصد بچوں کو طبی امداد مہیا کی گئی جبکہ شام کی ایمبولینس سروس کے عملے کا کہنا ہے کہ انھوں نے گذشتہ 48گھنٹوں کے دوران جن افراد کو ہسپتال منتقل کیا ان میں 50فیصد بچے شامل تھے۔گذشتہ ہفتے جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹنے کے بعد سے شام کی حکومت نے حلب پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں اب تک 45عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔شام کی فوج کی جانب سے بمباری میں سنیچر کو مزید 25افراد ہلاک ہوئے جبکہ گذشتہ روز 45افراد مارے گئے تھے۔کارکنان کا کہنا تھا کہ حلب پر بمباری کے لیے روس اور شام کے جنگی طیارے مشترکہ طور پر کارروائی کر رہے ہیں لیکن روس نے اس کارروائی میں اپنی شمولیت کے متعلق کچھ بھی نہیں کہا ہے۔دوسری جانب شام کے ان چار علاقوں میں امداد پہنچی ہے جہاں فوج کے محاصرے کی وجہ سے کئی ماہ سے کسی قسم کی امداد نہیں پہنچ پائی تھی۔